Urdu Shero shayari

urdu shero shayari
 

 Shero shayari  in urdu

Shero shayari
Urdu poetry 
 

شعرو شاعری 

 مقبول اردو نظموں کے مستقل انتخاب کے ساتھ اپ ڈیٹ رہیں۔  بہترین اردو شاعری کو تحریری شکل میں اور دلکش اردو شاعری امیجز کے ذریعے پیش کیا گیا ہے۔


میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے 

Me khayal hoon kisi AUR ka

Me khayal hoon kisi aur ka


 

💖میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے 

سر آئینہ مرا عکس ہے پس آئینہ کوئی اور ہے 

میں کسی کے دست طلب میں ہوں تو کسی کے حرف دعا میں ہوں 

میں نصیب ہوں کسی اور کا مجھے مانگتا کوئی اور ہے 

عجب اعتبار و بے اعتباری کے درمیان ہے زندگی 

میں قریب ہوں کسی اور کے مجھے جانتا کوئی اور ہے 

مری روشنی ترے خد و خال سے مختلف تو نہیں مگر 

تو قریب آ تجھے دیکھ لوں تو وہی ہے یا کوئی اور ہے 

تجھے دشمنوں کی خبر نہ تھی مجھے دوستوں کا پتا نہیں 

تری داستاں کوئی اور تھی مرا واقعہ کوئی اور ہے 

وہی منصفوں کی روایتیں وہی فیصلوں کی عبارتیں 

مرا جرم تو کوئی اور تھا پہ مری سزا کوئی اور ہے 

کبھی لوٹ آئیں تو پوچھنا نہیں دیکھنا انہیں غور سے 

جنہیں راستے میں خبر ہوئی کہ یہ راستہ کوئی اور ہے 

جو مری ریاضت نیم شب کو سلیمؔ صبح نہ مل سکی 

💓تو پھر اس کے معنی تو یہ ہوئے کہ یہاں خدا کوئی اور ہے 

 شاعر: سلیم کوثر

     کہاں آ کے رکنے تھے راستے

   کہاں موڑ تھا اسے بھول جا  

 
Khah aake rukne the raaste
Khah aake rukne the raaste

 کہاں آ کے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اسے بھول جا💕                     

وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ جو نہیں ملا اسے بھول جا             

وہ ترے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں           

دل بے خبر مری بات سن اسے بھول جا اسے بھول جا             

میں تو گم تھا تیرے ہی دھیان میں تری آس تیرے گمان میں                  

صبا کہہ گئی مرے کان میں مرے ساتھ آ اسے بھول جا           

کسی آنکھ میں نہیں اشک غم ترے بعد کچھ بھی نہیں ہے کم                

تجھے زندگی نے بھلا دیا تو بھی مسکرا اسے بھول جا          

کہیں چاک جاں کا رفو نہیں کسی آستیں پہ لہو نہیں 

کہ شہید راہ ملال کا نہیں خوں بہا اسے بھول جا 

کیوں اٹا ہوا ہے غبار میں غم زندگی کے فشار میں 

وہ جو درد تھا ترے بخت میں سو وہ ہو گیا اسے بھول جا         

تجھے چاند بن کے ملا تھا جو ترے ساحلوں پہ کھلا تھا جو          

وہ تھا ایک دریا وصال کا سو اتر گیا اسے بھول جا 💗  

امجد اسلام امجد

Read more

Lab pe aati hai dua / لب پہ آتی ہےدُعا

Allama Iqbal Poetry in Urdu 

“لب پہ آتی ہے دعا” جسے “بچے کی دعا” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک دعا یا دعا ہے، جسے محمد اقبال نے 1902 میں تحریر کیا تھا۔ پاکستان میں تقریباً عالمی سطح پر صبح کے اسکول کی اسمبلی میں دعا پڑھی جاتی ہے،

لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری

دور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے
ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے

ہو مرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت
جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زینت

زندگی ہو مری پروانے کی صورت یا رب
علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یا رب
ہو مرا کام غریبوں کی حمایت کرنا
درد مندوں سے ضعیفوں سے محبت کرنا

مرے اللہ! برائی سے بچانا مجھ کو
نیک جو راہ ہو اس رہ پہ چلانا مجھ کو

(علامہ محمد اقبالؒ)

  Lab pe aati hai dua ban ke tamanna meri
یہ خوبصورت دعا ہمارے قومی شاعر، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے تقریباً ایک صدی قبل بچوں کے لیے لکھی تھی۔
جس میں سادہ اشعار میں ایک نیک، محب وطن، مخلص، علم کی محبت سے سرشار، اندھیروں میں چراغ، ایماندار، نیک، صالح اور درد مند انسان بنانے کی دعائیں سکھائی گئیں۔ جسے ہم بچوں نے بچپن میں بلند آواز سے پڑھا ہے
 
This beautiful prayer was written by our national poet, thinker of Pakistan Dr. Allama Muhammad Iqbal for children almost a century ago. In which prayer was taught in simple poetry to make a good, patriotic, sincere, devoted to the love of knowledge, a lamp in the darkness, honest, virtuous, righteous and painful human being. Which we children have read aloud in our childhood.
 

 
 
Lab pe aati hai dua
Bache ki dua

Read more

Shero shayari urdu 1

Shero shayari urdu with images 

Urdu poetry 

 
Shero shayari urdu
Urdu poetry 
 

Beautiful poems of different Urdu poets are available for you on this page.  We have tried to present as many good and selected Urdu poems as possible to you.  These poems are arranged both in terms of poets and themes.  Hope this collection of poems will satisfy your poetry taste.

 Popular topics

Love poetry, shero shayari urdu ,

 

ترجمہ

 اُردو کے مختلف شعرا کے  خوبصورت اشعار آپ کے لیے اس صفحے پر دستیاب ہیں۔ ہم نے کوشش کی ہے کہ اردو کے  زیادہ سے زیادہ اچھے اور منتخب اشعار آپ کی خدمت میں پیش کیے جائیں۔ ان اشعار کو شاعروں اور موضوعات دونوں اعتبار سے ترتیب دیا گیا ہے۔ امید ہے اشعار کا یہ ذخیرہ آپ کے شعری ذوق کی تسکین کرے گا ۔

مقبول موضوعات

 اُردو شعروشاعری، محبت

   Agar ye keh do bagair mere nahin guzaara

Agar ye khe do poetry

   Agar ye keh do bagair mere nahin guzaara

To main tumhara,💓

Yaah is pe mubabani koi tasur koi Ishara

Tu main tumhara💓

 
Ghror Parwar, ana ka maalik ,Kuchh Is Tarah ke hain naam mere
magar kasam se Jo tumne ek naam bhi pukara
to main tumhara💓
 
tum apni sharton per khel khelo main Jaise chahun lagaun bazi
Agar main Jita to tum ho mere, agar main hara
to main tumhara💓
 
Tumhara Aashiq ,tmhara mukhlis, tumhara Sathi,
tumhara apna rahe na inmein Se Koi duniya mein Jab tumhara
tu me tumhara💓
 
Tumhara hone ke faisle Ko main apni kismat pe chodta hoon
agar mukaddar ka Koi tuta kabhi Sitara ,
to main tumhara💓
 

yeh kis pe taweez kar rahe ho

Yeh Kisko pane Ke hain wazife

Tamam Choro bas ek kar lo Jo istikhara

to main Tumhara 💓


  💓Kyun sabaki na ho raftar galat💓

Kyun sabaki na ho raftar galat

Read more

نظم صبح کا سماں کی تشریح Meer Anees subha ka sama

subha ka sama
 

میدان کربلا میں صبح کا منظر

Marsiya of  Meer  Anee Subha  ka sama 

 میر انیس کی نظم صبح کا سماں کی تشریح

 

 
Marsiya of  Meer  Anee Subha  ka sama
نظم صبح کا سماں

 

شعر نمبر1

  
 حوالہ نظم     
 
یہ بند نظم “صبح کا سماں” سے لیا گیا ہے۔ 
 
 تعارف شاعر    

 نظم صبح کا سماں کے شاعرمیر انیس ہیں۔میرانیس کا مرثیہ نگاری میں ایک  بلند مقام ہے

تشریح

اس شعر میں میر انیس اپنے مخصوص تاثراتی لب و لہجے میں وادی  کربلا میں امامِ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی  شہادت   کے دن ہونے والی صبح کے حسین منظر کو بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ  اس روز صبح کا منظر بڑا ہی پر کیف تھا  دن کی روشنی میں ستاروں کی چمک ماند پڑ رہی تھی،گویا ہر سو نور  ہی نور پھیلا ہوا تھا۔اگر اس حسین صبح کے نظارے کو موسیٰ علیہ السلام بھی دیکھ لیتے تو بالکل اسی طرح  بیہوش ہوجاتے، کہ جب موسیٰ علیہ السلام نے اللہ عزوجل سے اپنا جلوا دکھانے کی ضد کی تھی اور ایک معمولیسی جھلک پر ہی نور کی تاب نہ لا کر بیہوش ہو گئے تھے اور کوہِ طور  پہاڑجل کر راکھ ہوگیا اس جنت نما کربلا کی وادی میں چاروں طرف  پھولوں کی بہار سے اللہ تعالیٰ کی قدرت کا بھر پور اظہار ہو رہا تھا،اور جگہ جگہ درختوں کی ڈالیوں میں پرندے بھی اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مگن تھے۔اس وادی کی خوبصورتی دنیا کے تمام حسین باغوں کو شرمندہ کر رہی تھی۔اور تمام جنگل آمد  امام حسین  رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خوشی میں پھولوں کی خوشبو سے مہکا ہوا تھا۔

Read more