Urdu ki history
Urdu zuban ki tarikh
اردوزبان کا آغاز اور تعارف
ردو لفظ ترک زبان کے لفظ “اوردو “سے ماخوذ ہے جس کے معنی لشکر یا فوج کے ہیں ۔اردو کی ابتدا و آغاز کے بارے میں لوگوں کے مختلف نظریات ہیں، یہ نظریات آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔ لیکن ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک یہ ہے کہ اردو کی ابتدا کی بنیاد برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحین کی آمد بعد ہوئی ہے۔ اوربنیادی استدلال یہ ہے کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد
اور مقامی لوگوںسے تعلقات اور مقامی زبان پر اثرات و تاثر سے ہوا۔
The word Urdu is derived from the Turkish word “ordu” which means an army or an army. People have different ideas about the origin of Urdu, these ideas are contradictory to such an extent that a person would be confused. Is. But one thing common in these popular theories is that the origin of Urdu is based on the arrival of the Muslim conquerors in the Indian subcontinent. And the main argument is that the Urdu language started with the arrival of the Muslim conquerors in India and the relationship with the local people and the impact and impact on the local language.

اُردو زبان
اردو کی تاریخ
ہم اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتے کہ اردو زبان کا بیج کہاں بویا گیا، لیکن اردو کی ابتدا کے بارے میں ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ یہ اس وقت وجود میں آئی جب فارسی کو مغربی ہندی میں پیوند کر دیا گیا۔
اور اس طرح ایک نئی زبان وجود میں آئی جو بعد میں اردو کہلائی۔ بعض ماہرینِ لسانیات نے اردو کی ابتداء کو قدیم آریائیوں کے زمانے سے ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے، لہٰذا اردو زبان کی ابتدا کے بارے میں حتمی طور پر کچھ کہنا مشکل ہے۔ اگرچہ اردو زبان کے محققین اس بات پر
متفق ہیں کہ اردو کی ابتدا مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی، لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج میں کافی فرق ہے
مغربی ہندی سے مراد دہلی اور میرٹھ کے علاقے میں بولی جانے والی زبان ہے۔ اگر یہ مان لیا جائے کہ محمود غزنوی کے دور میں لاہور اور ملتان میں ایک ہی زبان رائج تھی تو یہ ماننا پڑے گا کہ اردو کی ابتدا اسی خطہ میں ہوئی۔
۔ اس وقت کے امراء او۔ تیرہویں، چودھویں اور پندرہویں صدی کا دور اردو زبان کی تشکیل کا دور ہے۔ اس وقت کے امراء اور عمائدینِ سلطنت نے اردو کو منہ نہیں لگایا۔ ممکن ہے یہ لوگ گھر میں یہ زبان بولتے ہوں لیکن ان کی تحریروں اور کاموں کی زبان ایک مدت تک فارسی ہی رہی۔ یہ تصوف اور بھگتی کے عروج کا زمانہ بھی ہے۔۔ اسی دور کی اردو کی میں ہندی الفاظ زیادہ استعمال ہوتے تھے ، عربی اور فارسی کے الفاظ کم استعمال کیےجاتے تھے۔ فارسی اور عربی کی مذہبی اور صوفیانہ اصطلاحیں استعمال کی جاتی تھیں مگر شعراء ہندی اور سنسکرت کے خالص الفاظ اور عارفانہ اصطلاحیں بھی بڑی بےتکلفی سے لکھ جاتے تھے۔