shaheed ki jo mout he/ shahdan e watan

shaheed ki jo mout he

shaheed ki jo maut hai essay in urdu

ادبی اصطلاحات / Adbi istilahatشہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے

شہیدان وطن


’’شہید کی موت‘‘ (شہادت) کا تصور اردو ادب اور ثقافت میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ 

شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے

(shaheed ki jo maut hai)

اس سے مراد ایک شہید کی موت ہے، جو کسی ایسے مقصد کے لیے اپنی جان قربان کرتا ہے جس پر وہ یقین رکھتے ہیں۔ 

شہید کی موت درحقیقت ابدی زندگی ہے۔ اسے موت کہنا غلط فہمی ہے کیونکہ شہید کا خون قوم کی زندگی کا ضامن ہوتا ہے۔ اپنی جان کا نذرانہ دے کر ایک شہید اپنے لوگوں میں نئی ​​زندگی پھونک دیتا ہے۔ ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے اور ان کے کردار کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔

شہید کی موت اندھیروں میں روشنی کی چنگاری کی طرح ہے۔ وہ دشمن کے مذموم منصوبوں کو ناکام بناتے ہیں اور اپنی قوم کا مستقبل روشن کرتے ہیں۔ ان کی قربانی سے لوگوں میں ایک نئی روح پھوٹتی ہے اور ان کی میراث قوم کے لیے ایک لازوال مثال بن جاتی ہے۔

شہید کے لغوی معنی

شہید کا لغوی معنی ہیں” گواہ“۔ کسی کام کا مشاہدہ کرنے والا، کسی معاملے کا چشم دید فرد اور کرنے والا، میدان جہاد میں لڑتے ہوۓ موت سے ہم کنار ہونے والا۔
شریعت میں اس کا مفہوم ہے کہ اللہ تعالی کے
دین کی خدمت کرتے ہوۓ اپنی جان قربان
کر نے والا۔
جہاد کی راہ میں ،یا دین کی دعوت و تبلیغ کرتے ہوئے موت سے ہم کنار ہونے والا بھی شہید ہوتا ہے

shaheed ki jo mout he/ shahdan e watan

شہید کی جو موت ہے

 
 

Read more

14 August jashne azadi pakistan

جشن آزادی پاکستان ملی نہیں ہے ہمیں ارض پاک تحفے میںجولاکھوں دیپ بجھے تو یہ چراغ جلا پاکستان کا    …

Read more

Urdu ki tareekh

 

 Urdu ki history

Urdu  zuban ki tarikh

اردوزبان کا  آغاز اور تعارف

ردو لفظ ترک زبان کے لفظ “اوردو “سے ماخوذ ہے جس کے معنی لشکر یا فوج کے ہیں ۔اردو کی ابتدا و آغاز کے بارے میں لوگوں کے مختلف نظریات ہیں، یہ نظریات آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔ لیکن ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک یہ ہے کہ اردو کی ابتدا کی بنیاد برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحین کی آمد بعد ہوئی ہے۔ اوربنیادی استدلال یہ ہے کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد
اور مقامی لوگوںسے تعلقات اور مقامی زبان پر اثرات و تاثر سے ہوا۔
 
 
The word Urdu is derived from the Turkish word “ordu” which means an army or an army. People have different ideas about the origin of Urdu, these ideas are contradictory to such an extent that a person would be confused. Is. But one thing common in these popular theories is that the origin of Urdu is based on the arrival of the Muslim conquerors in the Indian subcontinent. And the main argument is that the Urdu language started with the arrival of the Muslim conquerors in India and the relationship with the local people and the impact and impact on the local language.

 

اُردو  زبان

اردو کی تاریخ

ہم اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتے کہ اردو زبان کا بیج کہاں بویا گیا، لیکن اردو کی ابتدا کے بارے میں ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ یہ اس وقت وجود میں آئی جب فارسی کو مغربی ہندی میں پیوند کر دیا گیا۔

اور اس طرح ایک نئی زبان وجود میں آئی جو بعد میں اردو کہلائی۔ بعض ماہرینِ لسانیات نے اردو کی ابتداء کو قدیم آریائیوں کے زمانے سے ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے، لہٰذا اردو زبان کی ابتدا کے بارے میں حتمی طور پر کچھ کہنا مشکل ہے۔ اگرچہ اردو زبان کے محققین اس بات پر

متفق ہیں کہ اردو کی ابتدا مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی، لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج میں کافی فرق ہے
 
مغربی ہندی سے مراد دہلی اور میرٹھ کے علاقے میں بولی جانے والی زبان ہے۔ اگر یہ مان لیا جائے کہ محمود غزنوی کے دور میں لاہور اور ملتان میں ایک ہی زبان رائج تھی تو یہ ماننا پڑے گا کہ اردو کی ابتدا اسی خطہ میں ہوئی۔
 
 
۔ اس وقت کے امراء او۔ تیرہویں، چودھویں اور پندرہویں صدی کا دور اردو زبان کی تشکیل کا دور ہے۔ اس وقت کے امراء اور عمائدینِ سلطنت نے اردو کو منہ نہیں لگایا۔ ممکن ہے یہ لوگ گھر میں یہ زبان بولتے ہوں لیکن ان کی تحریروں اور کاموں کی زبان ایک مدت تک فارسی ہی رہی۔ یہ تصوف اور بھگتی کے عروج کا زمانہ بھی ہے۔۔ اسی دور کی اردو کی میں ہندی الفاظ زیادہ استعمال ہوتے تھے ، عربی اور فارسی کے الفاظ کم استعمال کیےجاتے تھے۔ فارسی اور عربی کی مذہبی اور صوفیانہ اصطلاحیں استعمال کی جاتی تھیں مگر شعراء ہندی اور سنسکرت کے خالص الفاظ اور عارفانہ اصطلاحیں بھی بڑی بےتکلفی سے لکھ جاتے تھے۔