عنوانات
مضمون
ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے
اسلام کا بنیادی مقصد معاشرے کے محتاج و بے سہار افراد کی دیکھ بھال اور ان کی بھلاٰٰٰٰی ہے اور یہ مقصد اسی صورت میں مکمل
ہو سکتا ہے جب اس طرح کے لوگوں کی مدد کر کے معاشرے میں دولت اور ضرورت کے درمیان توازن پیدا کرنے کی کوشش کی جائے۔ 
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ کا مفہوم ہے ” نیکی صرف یہ نہیں کہ آپ لوگ اپنا منہ مشرق و مغرب کی طرف پھیر لیں،
بلکہ اصل نیکی تو یہ اس شخص کی ہے جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر فرشتوں پر اور آسمانی کتابوں پر ایمان لائے اوراپنے مال سے محبت کرنے کے باوجود اسے عژیژ داروں ،یتیموں سوال کرنے والوں اور مسافروں اور غلاموں کی آزادی پر خرچ کرے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں۔ زکوۃ دیتے ہیں اور جب کوئی وعدہ کریں تو اسے پورا کرتے ہیں۔ سختی ،مصیبت اور جہاد کے وقت صبر کرتے ہیں۔ یہی لوگ سچے ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں ( سورۃ البقرہ )
علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے لوگوں میں شعور اور بیداری پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔اقبال نے اپنی نظم ہمدردی میں اچھے لوگوں کے بارے میں وضاحت کی ہے کہ اس دنیا میں بہت سے لوگ ہیں لیکن صرف وہی لوگ اچھے ہیں جو دوسروں کے کام آتے ہیں۔دوسروں کی مدد اور ان کی ضروریات کو پورا کرنا اللہ تعالی کو بہت پسنڈ ہے۔ اپنے لیے تو سبھی جیتے ہیں لیکن زندگی کا اصل مقصد دوسروں کیلئے جینا ہے۔ علامہ اقبال کا شعر ہے
خدا کے عاشق تو ہیں ہزاروں
بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
میں اس کا بندہ بنوں گا، جس کو خدا کے
بندوں سے پیار ہوگا
اسلام نے ہمیں زندگی بہتر گزارنے کا طریقہ سکھایا ہے۔انسان پر دو قسم کے حقوق ہیں، حقوق اللہ اور حقوق العباد۔حقوق اللہ میں کوئی کمی بیشی ہوتا ہے سستی ہو جائے تو اللہ تعالی بڑا غفور الرحیم ہے معاف کرسکتا ہے ،جبکہ حقوق العباد کا جرم کرنے والوں کو اللہ معاف نہیں کرے گا۔
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کوورنہ اطاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں
نیکی ہمارے مذہب میں سب سے بڑی عبادت تصور کی جاتی ہے۔اللہ تعالی نے جتنی مخلوق پیدا کی ہے اس کے ساتھ حسن سلوک اور رواداری کے ساتھ پیش آنا ، اس سے محبت کرنا اس کو تکلیف نہ دینا، اس کا خیال رکھنا بھی نیکی ہے ۔
اسلامی اخوت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ انسانوں میں سب سے بہترین شخص بھی وہی ہے جو دوسروں کے لئے اچھا ہو اور دوسروں کو فائدہ پہنچائے۔
اس دنیا میں عزت و کامیابی ان لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو اللہ کی مخلوق کی خدمت اور اس کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔
جس کی ادا پہ ہو انسانیت کونازمل جائے کاش ایسا بشر ڈھونڈتے ہیں ہم
اللہ تعالی نے انسان کو انسانیت کی خدمت اور بھلای کے لیے دنیا میں بھیجا ہے ۔اگر انسان کی تخلیق ک ممطلب اور ا مقصد صرف عبادت ہوتا تو اس کے لئے فرشتے ہی بہت تھے۔تمام انبیاء کرام کی تعلیمات کا خلاصہ بھی بنی نوع انسان کی خدمت ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘جو شخص دنیا میں کسی تنگ دست کے لئے آسانی پیدا کرے گا، اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس لئے آسانی پیدا فرمائے گا اور جو شخص دنیا میں کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا اللہ تعالی دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائےگا
۔ اللہ تعالی اس وقت بندے کی مدد کرتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے
( مسلم ، ابو داؤد ، ترمذی )
یہی ہے عبادت یہی دین و ایماںکہ کام آئے دنیا میں انسان کے انسان
علامہ اقبال کی نظم “ہمدردی” کا مرکزی خیال انسانیت اور دوسروں کے ساتھ ہمدردی کرنے کی اہمیت پر ہے۔ اس نظم میں اقبال نے ایک پرندے کی مثال دے کر ہمیں یہ سبق دیا ہے کہ ہمیں دوسروں کے دکھ درد کو سمجھنا چاہیے اور ان کی مدد کرنی چاہیے۔ نظم میں ایک شکاری کے ہاتھوں زخمی ہونے والے پرندے کے درد کو بیان کرتے ہوئے، اقبال انسان کو مخاطب کرتے ہیں کہ وہ دوسروں کی تکلیف کو محسوس کرے اور ان کے ساتھ ہمدردی کا برتاؤ کرے۔ اس طرح، اقبال انسانیت اور رحم دلی کی تعلیم دیتے ہیں۔
Aate Hain Jo Kaam Dusron Ke ♣
: مزید پڑھیں
بیرونی ذرائع
Gooddd🫀🫀🫀
😍شکریہ